اب تو یوں خانۂ تنہائی میں Ù…Ø+بُوب آئے
جیسے مجذوب کے گھر دوسرا مجذوب آئے

اس سے کہنے Ú©Ùˆ گئے تھے کہ Ù…Ø+بت ہے بہت
اس Ú©Ùˆ دیکھا تو شکستہ دل Ùˆ Ù…Ø+جوب آئے

آگے کیا ہو یہ سخن آج تو یوں ہے جیسے
اپنے نام اپنا ہی لکھا ہوا مکتوب آئے

ایک دربار کی تصویر میں کچھ اہل قلم
وقت کی آنکھ نے دیکھا کے بہت خوب آئے

دکھ سے پھر جاگ اٹھی آنکھ ستارے Ú©ÛŒ طرØ+
اور سب خواب ترے نام سے منسوب آئے

ہم Ù†Û’ دل نذر کیا اہل Ù…Ø+بت Ú©Û’ Ø+ضور
ان نے قامت یہ بڑھایا ہے کے مصلوب آئے

میں تری خاک سے لپٹا ہوا اے عرض وطن
ان ہی عشاق میں شامل ہوں جو معتوب آئے